وہ چیخ رہی تھی....چلارہی تھی ....فریاد کررہی تھی ....وہ گیارہ سالہ معصوم سی بچی تھی....سر پر اسکارف اوڑھے ....اسلامی مملکت کہلانے والے ....اور اسلامی آئین کی چھاپ کے ساتھ....ملک میں لگنے والی عدالت کے جج سے ....مسلمان ہونے کے ناطے ....اپنے بنیادی حق کی بابت ....جرح اور بحث و مباحثہ کررہی تھی کہ انکل....!مجھے میرے ”کافر“ماں کے حوالے نہ کیا جائے....میری ماں اگر مسلمان ہوجائے ....تو میں اس کے ساتھ جانے کو تیار ہوں....ورنہ اگر مجھے ”کچھ“ہوا تو....ذمہ دار آپ ہوں گے.......
سب جانتے ہیں کہ ....شرعی اعتبار سے یہ بات متفقہ ہے کہ.... ماں بچوں کو اپنے پاس رکھ سکتی ہے....لیکن اگر اس دوران بھی بچوں کی رضامندی.... باپ کے ساتھ رہنے میں ہو....تو بچے باپ کو ہی ملتے ہیں....لیکن جب معاملہ یہ ہو کہ....بچی بلوغت کی عمر کو پہنچ رہی ہو....اور اس کی رضامندی بھی باپ کے ساتھ رہنے میں ہو....تو پھر کسی صورت بھی.... بچی کو باپ کے ساتھ رہنے سے محروم نہیں کیا جاسکتا....
مگرکیا کیا جائے کہ جس ملک میں ”شریعت “کی نہیں....انسانی ہاتھوں کے لکھے ہوئے” آئین“ کی حکمرانی ہو....اور آئین بھی وہ ....جس کی حیثیت موم کی ناک سے بڑھ کرنہیں .... جس کو آئے دن حکمران ....اپنی خواہشات اور بیرونی آقاﺅں کی ہدایت پر....”ترمیمی بل “کے ہتھوڑے سے ....اپنے اپنے سانچوں کے مطابق ڈھالتے رہتے ہوں....تو وہاں کچھ بھی ہونا بعید نہیں........
ہوسکتا ہے کہ اس معاملے میں کچھ لوگ یہ کہیں کہ....” اس کے باپ نے کون سی شریعت کی پابندی کی.... کہ اس نے ایک کافر عورت سے شادی کی“....
معاملہ یہ ہے کہ ماضی میں جس حیثیت سے بھی دونوں نے شادی کی ہو....مگر اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی بچی....اب ایک ”مسلمان بچی “ہے....اور قرآن نے اس عورت کے بارے میں ....جو کافروں کے پاس سے چلی آئے ....اور مسلمان ہوجائے ....اس کے بارے میں فرمایا...
فَلَا تَرْجِعُوْہُنَّ اِلَی الْکُفَّارِ (الممتحنۃ:۱۰)
ترجمہ:
”توہرگز ان(مسلمان) عورتوں کوکفار کی طرف نہ لوٹاﺅ“۔
مگرچونکہ غلام کی اپنی کوئی مرضی ....یا اپنی کوئی چاہت نہیں ہوتی ....اور وہ اپنے آقا کے ہر اچھے برے حکم کا تابعدار ہوتا ہے....اسی قائدے کے مصداق .... ملک کے(نام نہاد) ”اسلامی “آئین کے تحت چلنے والی عدالت کے جج نے....کفریہ فرانسیسی عدالت کے فیصلے کو ....من وعن تسلیم کرتے ہوئے.... اُس معصوم کو....اس کی مرضی اور رضامندی کے برعکس....” مسلمان“ باپ کے حوالے کرنے کے بجائے ....گھسیٹتے ہوئے ”کافر“ماں کے حوالے کردیا ....اور دو دن کے وقفے کے بعد....جبکہ اس بچی کا پاسپورٹ ابھی اس کے باپ کے پاس ہی تھا .... اس کی ”کافر “ماں....اُس کواپنے کفر کی سرزمین فرانس لے گئی ....جہاں ایک مسلمان عورت کو....اپنی ناموس کے تحفظ کی خاطر.... حجاب کی نہیں....بلکہ سرپر اسکارف لینے کی پابندی ہے....اور اس دوران ”سو موٹو ایکشن “بھی سوتا رہا .... اور عورتوں کو ”بااختیار “بنانے کا دعویٰ کرنے والے بھی ....اوراسلام اور پاکستان کے ”دفاع“ کرنے کا دم بھرنے والے بھی.... صحیح کہا تھا کچھ دنوں پہلے .... ڈاکٹر عبد القدیر خان نے....
”ہمارا امریکہ (اور اس کے اتحادیوں )کے ساتھ آقا اور غلام کا رشتہ ہے“
ہوسکتا ہے کہ ہمیشہ کی طرح ....
”اب پچھتاوے کیا ہوت کہ چڑیا چک گئی کھیت“
کے مصداق....اے آمنہ ....تمہاری ہمدردی میں ....پرجوش جلسے اور جلوس نکلیں ....دھرنے اور احتجاج مظاہرے بھی ہوں اور ”ملین مارچ“ بھی....اور اس کے ساتھ ساتھ پارلیمنٹ کی قراردادیں بھی ....اور شاید ”سوموٹوایکشن “بھی جاگ جائے اورتمہارے بارے میں ”استفسار“کرلے....
مگراے میری بہن اور.... اے میری بیٹی .... آمنہ.... ہم شرمندہ ہیں (جوکہ ہم عرصہ دراز سے ہوتے چلے آرہے ہیں)....سیاسی کھلاڑیوں سے لے کر جمہوری مداریوں تک.... جرنیلوں سے لے کر ججوں تک .... منبر و محراب پر خطبے دینے والوں سے لے کر .... قال اللہ قال الرسول کا درس دینے والوں تک.... اور جانوروں کی مانند ظلم و ستم کی چکی میں پسی ہوئی بیچاری عوام الناس تک (سوائے چند ایک کے).... سب کے سب احساس زیاں سے عاری ....اور اخلاقی و انسانی اقدارسے بے بہرہ ہیں....دین فروش اور ضمیر فروش بھی تو تھے ہی....اب اپنی ماﺅں اور بیٹوں کو بھی ....ڈالروں کے عوض ....کافروں کو بیچنے والے ہوگئے....ڈاکٹر عافیہ کی داستان غم سے لے کر....جامعہ حفصہ کی نہتی بچیوں کے قتل عام تک....اور اب آمنہ کی روح فرسا چیخوں تک....ہم نے من حیث القوم ثابت کردیا کہ ....ہم اپنی مسلمان بیٹیوں کے سوداگر بن گئے ....صحیح کہا تھاغالباً ایمل کانسی کے معاملے میں امریکی وکیل نے ہمارے بارے میں....
”یہ لوگ تو اپنی ماں کو پچاس ڈالر میں بیچ دیں“
علامہ اقبال نے ”ابلیس “کے شکوے کو ان الفاظ نقل کیا تھا:
الحذر ، الحذر، آئین پیغمبری سوبار الحذر
تحفظ ناموسِ زن، مرد آزما مرد آفریں
ترجمہ:
”پناہ مانگتا ہوں، پناہ مانگتاہوں، آئین پیغمبری سے سو بار پناہ مانگتا ہوں، جس کا اصول یہ ہےعورتوں کی عصمت کی حفاظت ہو اور مرد ہی زمانے کے حالات کا مقابلہ کریں“
لیکن جب مسلمان قومیں ہی اپنی ماﺅں اور بہنوں کی عزتوں کے بھاﺅں دینے لگیں.... تو پھر کوئی کرشمہ ہی اُس قوم کو تباہی وبربادی سے بچا سکتا ہے.... بحیثیت قوم ہمارے جرائم اس قدر شدید اور خطرناک ہیں ....جس پر ہم نہ نادم ہیں اور نہ تائب....زلزلوں کے جھٹکے تو آئے روز ہم ریکٹر اسکیل پر محسوس کرہی رہے ہیں....اور اب کے ہونے والی رکارڈ توڑ برف باری تو .... کسی اورچیز کی ہی نشاندہی کررہی ہے.... لہذا اب ہمیں جلد یا بدیر.... بس کسی ”قدرتی چنگھاڑ“کے انتظار میں رہنا چاہیے ....جو یا توہمیں سیلاب کی صورت میں بہا کر لے جائے اور سمندر برد کردے....یا کوئی آسمانی چیخ سنائی دے اورزلزلے کی صورت ہمیں زمین میں دھنسادے....اب کی بار ہمارے بچنے کی کوئی صورت نظر نہیں آرہی ....انا للہ وانا الیہ راجعون -----
▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬
(¯`v´¯)
`•.¸.•´`•.¸.¸¸.•*¨¨*•.¸¸❤`•.¸.¸¸.•*❤ ❤`•.¸.¸¸.•*❤
♥♥.....Join Us on facebook............. *• ♥♥♥♥♥♥
❤ http://www.facebook.com/wakeup.muslimz ❤
0 comments:
Post a Comment