Test Footer 2

13 December 2010

خانساماں اور پاکستان


خانساماں اور پاکستان!


یہ بات عام ہو چکی کہ نہ پاکستان کو امریکہ پر اعتماد ہے اور نہ امریکہ کو پاکستان پر
ایک کام کریں۔ ذرا اپنے خانساماں کو روزانہ رات ڈھائی بجے جگا کر چائے بنوانا شروع کریں۔گوشت سبزی کی خریداری کا روزانہ بل مانگیں اور اس کے سامنے حساب کتاب کریں۔ اس کے پکائے ہوئے کھانے میں مین میخ نکالیں۔ فارغ بیٹھا ہو تو گاڑی دھونے پر لگا دیں۔ چوکیدار چھٹی پر ہو تو گیٹ پر کھڑا کردیں۔ ڈرائیور نہ آئے تو شوفر کا کام لے لیں۔ تنخواہ بڑھانے کا مطالبہ کرے تو ہڈ حرام کہیں۔ وہ چھٹی مانگے تو دو موٹی موٹی گالیاں دیں۔اس سب کے باوجود بھی خانساماں بظاہر جی سر جی سر ہی کرتا رہے گا۔
لیکن پھر ہوگا یہ کہ خانساماں سے ہر دوسرے تیسرے دن اتفاقاً کھانا جل جائے گا، سالن میں نمک انتہائی تیز ہوجائےگا، اس سے اچانک ٹرے چھوٹ جائے گی اور ٹی سیٹ کرچی کرچی ہوجائے گا۔ کسی دن چولہا پھٹ جائے گا۔گاڑی دھوتے دھوتے وہ بلی کو بھگانے کے لیے پتھر جو مارے گا تو ونڈ سکرین پر جا لگے گا۔ ڈرائیونگ کرتے کرتے وہ کسی اور کی گاڑی ٹھوک دے گا۔ آپ کو سمجھ میں ہی نہیں آئے گا کہ بیس برس سے اچھی بھلی نوکری کرتے کرتے خانساماں اچانک ایسا کیوں ہوگیا ہے۔آپ ہوا میں مکے چلاتے رہیں گے، منہ سے جھاگ نکالتے رہیں گے، نوکری سے برطرف کرنے کی دھمکی دیتے رہیں گے لیکن اسے نوکری سے نہیں نکالیں گے کیونکہ اتنی تنخواہ میں ایسا خانساماں مشکل ہی سے ملے گا جس سے آپ ہرکام اپنی شرائط پر لینا چاہیں۔

آئیے موضوع بدلیں
نائن الیون کے اڑتالیس گھنٹے بعد نائب امریکی وزیرِ خارجہ رچرڈ آرمٹیج نے واشنگٹن میں موجود آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل محمود احمد کے ذریعے جنرل پرویز مشرف کو یہ پیغام دیا کہ اگر آپ ہمارے ساتھ نہیں ہیں تو پھر ہمارے دشمنوں کے ساتھ ہیں اور اگر دشمنوں کے ساتھ ہیں تو پھر ہم آپ کو بھی افغانستان کی طرح پتھر کے زمانے میں پہنچادیں گے۔

مرتا کیا نہ کرتا پاکستان کنپٹی پر پستول محسوس کرتے ہوئے حکم کی تعمیل پر راضی ہوگیا۔امریکہ نے ایک ہاتھ سے پاکستان کی جیب میں ڈالر ٹھونستے ہوئے کہا کہ جتنے طالبان اور القاعدہ پکڑواؤ گے ان کا کمیشن الگ سے ملے گا۔ اب پکڑو ڈنڈا اور شروع ہوجاؤ بیٹے !
واشنگٹن نے کہا اپنی مغربی سرحدوں کو القاعدہ اور طالبان کے لیے بند کردو، پاکستان نے ایک لاکھ فوج بٹھا دی۔
واشنگٹن نے کہا فلاں فلاں تنظیم پر پابندی لگا دو، پاکستان نے پابندی لگا دی۔

واشنگٹن نے کہا قبائلی علاقوں میں جو بھی مشتبہ شخص نظر آئے اسے ختم کردو یا ہمارے حوالے کرو۔ پاکستان نے قبائلی علاقوں میں مسلح کاروائی شروع کردی اور چھ سو سے زائد لوگ کمیشن پر امریکہ کے حوالے کر دیے۔

واشنگٹن نے کہا تم سستی دکھا رہے ہو۔ پاکستان نے کہا حضور کوبرا ہیلی کاپٹر اور نائٹ وژن آلات چاہیئیں۔ واشنگٹن نے کہا چل بے بڑا آیا کوبرا ہیلی کاپٹر مانگنے والا۔یہ لے چند درجن نائٹ ویژن ہیلمٹ۔مگر میں ہر تین مہینے بعدگنتی کروں گا۔ اگر ایک بھی کم ہوا تو سو مار کے ننانوے گنوں گا۔

پاکستان نے کہا حضور خودکش حملوں میں ہزاروں پاکستانی مرگئے ہیں۔اور آپ کے حکم کے مطابق فوجی کاروائی کے سبب پانچ لاکھ قبائلی بھی بےگھر ہوگئے ہیں۔ ان کی بحالی کے پیسے ؟ واشنگٹن نے کہا یہ ہمارا دردِ سر نہیں۔ جو خرچ کرو اس کی رسید دکھاؤ ۔ورنہ بل کلیئر نہیں ہوگا۔
پاکستان نے کہا چلیے دہشتگردی سے جو معاشی نقصان ہو رہا ہے۔ اس کی تلافی کے لیے پاکستانی ٹیکسٹائل کے لیے امریکی منڈی کھول دیں۔ واشنگٹن نے کہا پاگل ہوا ہے کیا؟ دیکھ نہیں رہا کہ ہم خود کیسے معاشی بحران میں گھرے ہوئے ہیں۔
پاکستان نے کہا حضور ڈرون حملے نہ کریں۔ ہمارے ہی لوگ ہمارا مذاق اڑاتے ہیں۔ امریکہ نے کہا اتنے پیسے لے کر بھی اگر آئی ایس آئی دوغلا کھیل کھیلے گی تو ڈرونز حملے تو ہوں گے ۔پاکستان نے کہا حضور آپ نے زبردستی پیسے دیے ہیں۔ہم نے تو نہیں مانگے تھے۔واشنگٹن نے کہا کمینے ہڈ حرام کام کرنے کے بجائے زبان چلاتا ہے !

جناب باراک اوباما صاحب !

اب جبکہ یہ بات عام ہوچکی ہے کہ نہ پاکستان کو امریکہ پر اعتماد ہے اور نہ آپ کو پاکستان پر۔تو پھر کیا کیا جائے۔
ایک حل تو یہ ہے کہ پاکستان کو اٹھا کر موزمبیق کی جگہ منتقل کردیا جائے اور موزمبیق کو افغاستان کا ہمسایہ بنا دیا جائے۔
دوسرا حل یہ ہے کہ آپ چاہیں تو پشتو کی یہ مثال اپنے خانساماں سے لے کر اقوامِ عالم تک یکساں لاگو کرسکتے ہیں کہ آپ ایک پختون کو پیار محبت سے دوزخ میں دھکیل سکتے ہیں لیکن بندوق کے زور پر جنت میں بھی نہیں لے جا سکتے

0 comments:

Post a Comment