جنگل کے جانور شير کے آئے دن کہ شکار سے پريشان ہوگئے تو ايک دن جمع ہوئے اور فيصلہ کيا کے بندر کو نيا بادشاہ بنا ديا جائے تا کہ شير کي بد معاشي سے جان چھڑائي جا سکے اور شير کو سبق بھي ملے کہ رعايا کے ساتھ ظلم کر نے کا کيا نتيجہ ہو سکتا ہے،بل آخر بندر بادشاہ بن گيا شير کو اس بغاوت کي خبر ملي تو اُس نے جانوروں کو پيغام بھيجا کے اب اُن کے بچوں کي خير نہيں،اور پہلا شکار خرگوش ہونگے، يہ خبر سنتے ہي خرگوش نو منتخب بادشاہ بندر کے پاس فرياد لے کر پہنچا اور کہا کے شير نے اُس کے بچے کھانے کي دھمکي دي ہے شير کو فورا گرفتار کيا جائے۔
بندر يہ سُن کے بہت اچھلا کبھي اس ڈال پر کبھي اُس ڈال پر اُس کي اُو اُو آ آ آ سے جنگل گونج اُٹھا کافي دير بعد بندر سکون ميں آيا اور شاہانہ انداز ميں بولا جنگل کي سالميت پر حملہ برداشت نہيں کيا جائے گا، جانوروں کي ہر ممکن حفاظت کي جائے گي جاؤ شير تمھارے بچوں کو نہيں کھائے گا ، ايک دن بعد خرگوش پھر حاضر ہوا اور کہا بادشاہ سلامت شير ميرے 2 بچوں کو کھا گيا کل پھر آئے گا پليز کچھ ايکشن ليں بندر پھر اُو اُو آآآ کر کے خوب دوڑ لگانے لگا اور پھرکہا، کسي کو جنگل کے اندر کارروائي کي اجازت نہيں ديں گے،جنگل ميں جانوروں کي سلامتي اور خودمختاري پر کوئي سمجھوتہ نہيں کيا جائے گا شير کے خلاف سخت ايکشن ليا جائے گا تم فکر نہ کرو شير اب نہيں آئے گا ۔
اگلے روز خرگوش غصہ ميں بندر کے پاس آيا اور کہا تم بادشاہ بننے کے لائق نہيں شير ميرے سارے بچے مار گيا تم نے کچھ نہيں کيا. بندر بہت معصوميت سے بولا ميں نے تو اپني طرف سے پوري بھاگ دوڑ کي تھي ۔
اب اس سے آگے کیا سناؤں، آگے آپ خود سمجھدار ہیں.
سات سال سے جاري 350 سے زائد ڈرون حملوں کے علاوہ امریکی اور نیٹو افواج کی جانب سے پاکستانی سرحدوں کی چھ مرتبہ خلاف ورزی کي گئي۔ ليکن ہم نے اس بندر جيسي بھاگ دوڑ بھي نہيں کي پہلی مرتبہ 11جون2008ء کو مہمند ایجنسی پرحملہ کیا گیا، پھر3ستمبر2008ء کو جنوبی وزیرستان میں حملہ کیا گیا۔ 2مئی2011ء کو اسامہ بن لادن کو مارنے کیلئے نیٹو ہیلی کاپٹرز ايبٹ آباد ميں داخل ہوگئے،اُسی مہینے کی 12تاریخ کو ایک دفع پھر حملہ کیا گیااگست 2011ء میں بھی ایک حملہ کیا گیا۔ لیکن عالمی دباؤ کے ڈر سے ہماری قیادت خاموش رہ گئی اور اے پي سي پر ہي اکتفا کيا، 26نومبر2011ء کی صبح مہمند ایجنسی میں پاک افغان سرحد پر واقع پاک آرمی کے سلالہ چیک پوسٹ پر نیٹو کے حملے میں پاک آرمی کے 26جوانوں کي شہادت ہوئي۔
پاکستان جب سے امریکہ کی جنگ میں شامل ہوا ہے، اس جنگ ميں چالیس ہزار پاکستانی شہری اور ڈھائی ہزار سے ذیادہ فوجی جوان شہید ہوئے، ڈرون حملوں میں تين ہزار سے زائد بے گناہ پاکستانی لوگ شہید ہوے۔ ہماری معیشت کو 70 ارب ڈالر سے ذیادہ کا نقصان ہوچکا ہے۔ ہمارے معاشی ، سیاسی، تعلیمی، سماجی شعبے کي زبوں حالي سب پر عياں ہيں،شاہ محمود قریشی نے بہت پتے کي بات کہی کہ ہم نے تین کی پروا نہیں کی تو اُنہوں نے 26 کو مار دیا،اب اگر ہم 26کی پروا نہیں کرینگے تو وہ کل48 کو بھی مار سکتے ہیں۔
7 سال سے جاري ڈرون حملوں ميں معصوم شہري نشانہ بنتے رہے ليکن BLOODY PUBLIC کي اس آہو بکا پر مذمت برائے مذمت تنبيہہ برائے تنبيہہ کي پاليسي پر عمل ہوتا رہا اور ہوتا بھي کيوں نہيں آخر دنيا کے مسيحائوں کو دہشت گردي سے نجات کے ليئے اپنے ائير بيسس جو دے رکھے ہيں ضرورت اس امر کي ہے کہ ہماري سياسي اور عسکري قيادت نے قومي وقار اور ملکي سالميت کے تحفظ کا جو حلف اُٹھايا ہے اُس پر عمل کر کے پاکستاني قوم کي شرمندگي کو ہميشہ کے ليئے ختم کريں، بندر اپنے اختيارات کا صحيح استعمال اور اپني ذمہ داري کا احساس کرتا تو شيرخرگوش کے بچوں کو نشانہ نہ بناتا ليکن وہ اپني اُچھل کود کو اپني ذمہ داري سمجھتا رہا۔
Join us on facebook
http://www.facebook.com/wakeup.muslimz
0 comments:
Post a Comment