رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ہر نبی کی ایک دعا ہوتی ہے جو وہ کرتا ہے (اور وہ قبول ہوتی ہے) اور میں چاہتا ہوں کہ اپنی دعا آخرت میں امت کی شفاعت کیلئے محفوظ رکھوں۔
صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 1254
صحیح بخاری میں ایک طویل روایت ہے جس میں بیان کیا گیا ہے کہ قیامت کے روز جب لوگ سخت مصیبت میں مبتلا ہوں گے تو یکے بعد دیگرے مختلف انبیائے کرام کے پاک جائیں گے اور عرض کریں گے: اے الله کے نبی! الله تعالیٰ کےحضور ہماری سفارش کر دیجیے ۔ انبیائے کرام یکے بعد دیگرے معذوری ظاہر کریں گے۔ آخر کار لوگ رسول الله کی خدمت میں حاضر ہوں گے اور سفارش کی درخواست کریں گے۔ اس کے بعد کیا ہو گا وہ الله کے رسول کی زبانی ملاحظہ کیجیے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بیان فرمایا کہ جب قیامت کا دن ہوگا تو لوگ گھبرا کر ایک دوسرے کے پاس جائیں گے پھر سب سے پہلے حضرت آدم کے پاس آئیں گے اور ان سے عرض کریں گے کہ آپ اپنی اولاد کے لئے شفاعت فرمائیں وہ کہیں گے کہ میں اس قابل نہیں تم حضرت ابراہیم کے پاس جاؤ وہ اللہ کے خلیل ہیں۔ لوگ حضرت ابراہیم کے پاس آئیں گے وہ بھی کہیں گے کہ میں اس کا اہل نہیں ہوں لیکن تم حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤ کیونکہ وہ کلیم اللہ ہیں سب لوگ حضرت موسیٰ کے پاس جائیں گے تو وہ بھی کہیں گے کہ میں اس قابل نہیں مگر تم حضرت عیسیٰ کے پاس جاؤ وہ روح اللہ اور کلمة اللہ ہیں چنانچہ سب لوگ حضرت عیسیٰ کے پاس آئیں گے وہ بھی کہیں گے کہ میں اس قابل نہیں ہوں لیکن تم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس جاؤ۔
وہ سب میرے پاس آئیں گے میں ان سے کہوں گا کہ ہاں میں اس کا اہل ہوں اور میں ان کے ساتھ چل پڑوں گا اور اللہ سے اجازت مانگوں گا مجھے اجازت ملے گی اور میں اس کے سامنے کھڑا ہو کر اس کی ایسی حمد وثنا بیان کروں گا کہ آج میں اس پر قادر نہیں ہوں وہ حمد وثناء اللہ اسی وقت القاء فرمائیں گے اس کے بعد میں سجدہ میں گر جاؤں گا مجھ سے کہا جائے گا کہ اے محمد اپنا سر اٹھائیے اور فرمائیے سنا جائے گا اور مانگئے دیا جائے گا اور شفاعت کیجئے شفاعت قبول کی جائے گی میں عرض کروں گا اے پروردگار میری امت میری امت ۔ تو پھر اللہ فرمائیں گے جاؤ جس کے دل میں گندم یا جو کے دانے کے برابر بھی ایمان ہو اسے دوزخ سے نکال لو میں ایسے سب لوگوں کو دوزخ سے نکال لوں گا۔
پھر اپنے پروردگار کے سامنے آکر اسی طرح حمد بیان کروں گا اور سجدہ میں پڑ جاؤں گا پھر مجھ سے کہا جائے گا اے محمد اپنا سر اٹھائیے فرمائیے سنا جائے گا مانگئے دیا جائے گا شفاعت کیجئے شفاعت قبول کی جائے گی میں عرض کروں گا اے میرے پروردگار میری امت میری امت ۔ پھر اللہ پاک مجھے فرمائیں گے کہ جاؤ جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر ایمان ہو اسے دوزخ سے نکال لو۔
میں ایسا ہی کروں گا اور پھر لوٹ کر اپنے رب کے پاس آؤں گا اور اسی طرح حمد بیان کروں گا پھر سجدہ میں گر پڑوں گا مجھ سے کہا جائے گا اے محمد فرمائیے سنا جائے گا مانگئے دیا جائے گا شفاعت کریں شفاعت قبول کی جائے گی میں عرض کروں گا اے میرے پروردگار میری امت میری امت۔ مجھ سے اللہ پاک فرمائیں گے کہ جاؤ اور جس کے دل میں رائی کے دانہ سے بھی کم بہت کم اور بہت ہی کم ہو اسے بھی دوزخ سے نکال لو میں ایسا ہی کروں گا۔
صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 479
میں ان کو دوزخ سے نکال کر جنت میں داخل کروں گا یہاں تک کہ دوزخ میں کوئی بھی باقی نہیں رہے گا ، بجز ان کے جن کو قرآن نے روک رکھا ہوگا یعنی (قرآن کی رو سے) جن پر دوزخ میں ہمیشہ رہنا واجب ہے ۔ انس کا بیان ہے کہ پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی
"عَسَىٰ أَن يَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحْمُودًا"۔ بنی اسرائیل 79
ترجمہ: یقیناً آپ کا رب آپ کو مقامِ محمود پر فائز فرمائے گا؟
اور فرمایا کہ یہی مقام محمود ہے جس کا تمہارے نبی سے وعدہ کیا گیا تھا ۔
صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 2333
0 comments:
Post a Comment