21 August 2012
مجھے اپنے اللہ پر بہت پیار آ رہا تھا
کچھ دیر پہلے کی بات ہے میں بچوں کے ساتھ ایک مارکیٹ میں بچوں کو آئس کریم کھلانے کیلئے لیکر گیا حسب معمول لائٹ بند تھی جنریٹر کے ذریعے روشنی کا انتظام کیا گیا تھا۔ ہمارے قریب کی ٹیبل پر ایک باریش نوجوان لڑکا بیٹھا ہوا تھا اس کے ساتھ تین لڑکیاں اور ایک بزرگ خاتون بیٹھی ہوئی تھیں۔ باتوں سے معلوم ہورہا تھا وہ لڑکا اور بچیاں ان خاتون کے بچے تھے اور وہ بھی ہماری طرح آئس کریم سے لطف اندوز ہونے آئے تھے اچانک بجلی آ گئی۔
قریب ہی ایک سگریٹ پان والے کا کھوکھا تھا بجلی آتے ہی اس نے پڑے پڑے لاؤڈ سپیکر والا کیسٹ پلیئر چلا دیا اور جو گانا اس پر چل رہا تھا وہ پاکستان کی ملکہ ترنم نصیبو لال کا انتہائی لچر اور فحش تھا۔ ہمارے قریب بیٹھی ہوئی خاتون اور ان کے بچوں پر اس قدر کرب انگیز تاثرات تھے کہ بیان کرنا مشکل ہے وہ آپس میں ایک دوسرے سے نظریں چرا رہے تھے جب کہ ہر کوئی بے نیازی سے اپنی اپنی جگہ خاموشی سے بیٹھا ہوا تھا۔ مجھے خود ان بچیوں سے شرم سی محسوس ہو رہی تھی۔ ایک بار جی میں آئی کہ اس پان والے سے بات کروں لیکن پھر رک گیا۔ میرا دل بہت تکلیف میں تھا ایک ایسا ہی کرب اس فیملی کے چہرے سے صاف نظر آ رہا تھا۔ اچانک دوبارہ بجلی چلی گئی۔ بجلی کے جاتے ہی وہ شور شرابہ بھی تھم گیا۔ یقین کیجئے میرے دل سے پہلی بار اس حکومت کیلئے دعا نکلی وہ لوگ بھی مطمئن نظر آ رہے تھے۔
میں اپنے رب کی حکمت کا پہلے سے بھی قائل تھا لیکن اس وقت مجھے اپنے اللہ پر بہت پیار آ رہا تھا جس نے ہم جیسوں کے بندوبست کیلئے انتہائی مناسب حکمرانوں کا بندوبست کر رکھا ہے۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
0 comments:
Post a Comment