17 December 2013
ہم درآمدی اسلام قبول نہیں کریں گے۔ بلاول زرداری
پیپلزپارٹی کے شیر خوار چیئرمین (کچھ لوگ انہیں چیئرپرسن لکھتے ہیں پتہ نہیں یہ املاکی غلطی ہے یا خیال کی ) بلاول علی بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہم درآمدی اسلام قبول نہیں کریں گے۔ (حوالہ )
درآمدی اسلام ؟ اسلام تو ہے ہی درآمدی۔ عربستان سے آیا۔ قرآن وہیں پر نازل ہوا تھا اور رسول عربی ؐ بھی وہیں کے تھے۔ بلاول کیا کہنا چاہتے ہیں، وہ کوئی دیسی اسلام بنائیں گے یا پہلے سے موجود کسی دیسی مذہب کو ترویج دیں گے۔ دیسی مذہب اس علاقے میں چار چار ہیں جس میں پاکستان واقع ہے ہندومت، سکھ مت، بدھ مت اور جین مت۔ آخری دو مذہب تو ہندو مت نے نگل لئے۔ جین مذہب یہیں کہیں گم گما گیا، بدھ مذہب پہاڑوں کے پار تبّت نکل گیا اور وہاں سے گھومتا گھماتا چین، جاپان اور مشرق بعید کا بڑ ا مذہب بن گیا۔ سکھ مذہب البتہ نیا ہے اور اس بات کے لئے تیار نہیں کہ ہندو توا اسے نگل جائے۔
بلاول ان میں سے کس دیسی مذہب کو پسند کرتے ہیں؟ یا پھر وہ کسی نئے دھرم کی گھڑنت کرنے والے ہیں،اور اس نومولود کا نام کیا ہوگا؟ زرداری مت؟ یا سب سے بھاری مت؟ عیسائیت کو تو وہ مانیں گے نہیں کہ وہ بھی درآمدی ہے۔
اور اسلام صرف یہیں درآمد نہیں ہوا، عربستان سے نکلا تو سارے شمالی افریقہ، ایران، ترکستان اور وسط ایشیا اور افغانستان سے لے کر شمالی ہندوستان کے سارے خطے کو تسخیرکرتا چلا گیا۔۔ اور مشرق بعید تک پھیلا۔ حیرت ہے، اتنے سارے علاقوں میں کسی شخص یا گروہ کو خیال نہیں آیا کہ وہ درآمدی اسلام نہیں مانیں گے، اپنا اسلام بنائیں گے۔ یہ خیال اس سے پہلے بھی کسی کو آیا تو اسی برصغیر میں آیا یعنی مرزا غلام احمد کو۔ اس نے اپنا اسلام بنایا لیکن جزوی طور پر۔ بلاول کا کیا ارادہ ہے۔ سارا نیا نکورہوگا یا مرزا کی طرح ملا جلا۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
0 comments:
Post a Comment