Test Footer 2

22 February 2013

ہم اپناتے ایک تہذیب کو ہیں اور فائدے دوسری تہذیب کے حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

ڈاکٹر صاحبہ غصے میں لال پیلی ہو رہی تھیں۔ اپنے کلینک میں داخل ہونے سے پہلے انہوں نے چائے والے کو خوب سنائیں’’تمہاری مائیں بہنیں نہیں ہیں؟ یوں آنکھیں گاڑ کر دیکھتے ہو… نظریں نیچی رکھا کرو‘‘… وہ کھلے بال، گلے میں ڈوپٹہ اور نک سک سے تیار تھیں۔ جھک کر انہوں نے شیشے کا دروازہ کھولا اور پائوں پٹختی اندر چلی گئیں۔ چائے والا بڑبڑاتا ہوا اپنے کام کی طرف متوجہ ہوگیا۔

ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم اپناتے ایک تہذیب کو ہیں اور فائدے دوسری تہذیب کے حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ بھلا یہ کیسے ممکن ہے؟؟

2 comments:

  1. اللہ تعالیٰ ھمیں قول اور فعل کا مومن بنائے آمین ثم آمین۔

    ReplyDelete